دست بستہ“
(رپورٹ: حمید اللّٰہ قادری، حیدر علی قادری)
Excerpt from Report by Hameed ul Laah Qadri--URS Shareef-2014
”جماعت ِ اہلِ سنّت کے بانی خطیب ِ اعظم حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا 31 واں سالانہ دو روزہ مرکزی عرس مبارک جامع مسجد گُل زارِ حبیب، گلستانِ اوکاڑوی (سولجر بازار) کراچی میں حسب ِ سابق ماہِ رجب کی تیسری جمعرات و جمعہ بمطابق 22 اور 23 مئی 2014ء کو مولانا اوکاڑوی اکادمی (العالمی) اور گُل زارِ حبیب ٹرسٹ کے زیر اہتمام والہانہ عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ اس موقع پر کتابی سلسلہ ”الخطیب“ کا سالانہ یادگاری مجلہ شائع ہُوا۔ ملک اور بیرونِ ملک سے علماء و مشائخ اور عقیدت مند حضرات و خواتین کی بڑی تعداد نے عرس مبارک کی تقریبات میں شرکت کی۔ متعدد خانقاہوں، درس گاہوں، سنّی تنظیموں اور حلقوں کی طرف سے حضرت خطیب ِ اعظم علیہ الرحمہ کے مرقدِ اقدس پر چادر پوشی و گُل پاشی کی گئی۔ حضرت سیدنا داتا گنج بخش اور حضرت شیرِ ربّانی شرق پوری رحمۃ اللّٰہ علیہم کے مزارات سے بھیجی گئی خصوصی چادروں کو علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے علما و مشائخ اور عقیدت مندوں کے ہمراہ اپنے والدین کریمین علیہما الرحمہ کے مرقد مبارک پر چڑھاکر عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز کیا۔ چادر پوشی کے وقت
نعت شریف، ذکرِ اسمِ الہی اور صلوۃ و سلام کا وِرد کیا گیا۔ (علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کے اعلان کے مطابق تمام اہلِ عقیدت نے مزار شریف پر کپڑوں کی زیادہ چادریں چڑھانے کی بجائے حضرت خطیب ِ اعظم کے ایصالِ ثواب کے لیے متعدد مستحق افراد کو پوشاکیں تقسیم کیں)۔ عرس کے اجتماع سے مفتی اعظم افریقا مولانا محمد اکبر ہزاروی، مولانا خواجہ وقار احمد چشتی، مولانا سید عظمت علی شاہ ہمدانی، حاجی محمد حنیف طیب، مخدوم ڈاکٹر سید محمد اشرف جیلانی، مولانا محمد شاہدین اشرفی، مولانا کوکب نورانی ملتانی، صوفی محمد حسین لا کھانی اور دیگر کے علاوہ علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے خطاب کیا۔ اپنے خطبات میں مقررین نے کہا کہ حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ اللّٰہ تعالی کی بیش بہا نعمت تھے۔ خطابت کے نیر اعظم اور اقلیم خطابت کے تاج دار ہی نہیں بلکہ اپنے عہد میں وہ اہلِ سنّت کی سب سے محبوب و محترم شخصیت تھے اور اکابر و اصاغر ان پر فخر کرتے تھے، انہوں نے بلاشبہ وہ مثالی خدمات انجام دیں جو انہی کا حصہ تھیں، انہیں اللّٰہ تعالی کی عطا سے وہ تاثیر حاصل تھی جو قلوب کو مسخر کرتی ہے اور یہ سب ان کے عشقِ رسول (ﷺ) کا فیضان تھا، ان کے ظاہر و باطن میں حب نبی ہی رچا بسا ہوا تھا، عشقِ رسول کے حوالے سے ان کی مثال دی جاتی تھی، وہ ملک و قوم کے بھی سچے اور مخلص رہنما اور محسن تھے، وہ اَن تھک مجاہد تھے، انہیں بارگاہِ مصطفی (ﷺ) سے محبوبیت اور مقبولیت کی سند ملی، علماو مشائخ میں ممتاز اور نمایاں تھے، راہِ حق میں انہوں نے بہت صعوبتیں برداشت کیں، وہ حق و صداقت کے بے باک اور نڈر ترجمان تھے، استقامت اور جرأت و عزیمت کے پیکر تھے، سمتوں میں ان کے نام اور کام کی دھوم تھی، انہیں می ڈیا سے نہیں ان کی مثالی جدوجہد اور محنت سے شہرت و عزت ملی، وہ ایسے کام کرگئے جو آج بھی لاکھوں کے کام آرہے ہیں، بلاشبہ وہ عہدآفرین اور دین و ملت کے لیے باعث افتخار تھے،تحریک قیام پاکستان، تحریک تحفظ ختمِ نبوت، تحریک دفاع پاکستان اور تحریک نفاذ نظام مصطفی (ﷺ) میں ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
اجتماع میں ایصالِ ثواب کرتے ہوئے پندرہ لاکھ اٹہتر ہزار پانچ سو پچھتر (1,578,575) قرآنِ کریم٭ پانچ لاکھ نوے ہزار چارسو پچپن (590,455) قرآنی سورتیں ٭ دس لاکھ چودہ ہزار پانچ سو بیالیس (1,014,542) قرآنی آیات ٭ پانچ سو (500) قرآنی پارے ٭نو کروڑ پچاسی لاکھ اکیس ہزار تین سو اَسّی (9,85,21,380) دُرود شریف ٭ ایک کروڑ پچھتر لاکھ اڑسٹھ ہزار سات سو چھبیس(1,75,68,726) کلمہ طیبہ اور مختلف متعدد اَوراد و اذکار کے وِرد کا ہدیہ پیش کیا گیا۔ عقیدت مندوں نے ایصال ثواب کے لیے مکہ مکرمہ میں عمرہ و طواف کیے اور روضہ رسول (ﷺ) پر بھی فاتحہ خوانی کی، ایصالِ ثواب میں مجلسِ خواتین گل زارِ حبیب کاحصہ نمایاں تھا۔اختتامی دعا علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے کی۔ جمعہ 23مئی 2014ء کو دنیا بھر کے 45 ممالک میں عقیدت و احترام سے مساجد و مراکزِ اہل سنت میں سالانہ عالمی یوم خطیب اعظم منایا گیا اور اجتماعی طورپر ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی ہوئی۔ جموں اور کشمیر میں بھی 100 سے زیادہ مقامات پر ادارہ تحقیقات امام احمد رضا کشمیر کے سید خورشید شاہ کے زیر اہتمام سالانہ عالمی یومِ خطیب ِ اعظم منایا گیا۔ برطانیا میں بھی 200 مساجد و مراکز میں یومِ خطیب ِ اعظم منایا گیا۔
مرکزی عرس شریف کی تقریبات میں حضرت الحاج پیر شوکت حسن خاں نوری، صاحب زادہ ڈاکٹر محمد سبحانی
اوکاڑوی، مولانا قمرالدین سیالوی، پیر حکیم سید اشرف جیلانی، سید رفیق شاہ، قاری عبدالقیوم محمود، مولانا محمد ابراہیم شامی، خلیفہ صوفی علی حسن نقش بندی، مولانا محمد عرفان ضیائی، مولانا شہزاد ترابی، مولانا قاری گل جہاں صدیقی، سید انعام الحق، پیر سید اعجاز الدین نوشاہی، شاہ کفیل احمد، مولانا اختر علی پوری، مولانا محمد شریف نقش بندی، الحاج سعید ہاشمی، الحاج توفیق قائم خانی، مفتی محمد نعیم مدنی، حافظ محمد حنیف اشرفی، مولانا محمد شفیق نورانی، صاحب زادہ فرحت حسن نوری، مولانا تاج بہادر خان، سید حماد حسین، الحاج رفیق سلیمان، مولانا شیر محمد چشتی، الحاج جاوید اقبال، الحاج محمد نعیم نقش بندی، حاجی جاوید معرفانی، صاحب زادہ سید ازھر ہمدانی، حاجی غلام حیدر، شیخ محمد آفتاب، مولانا ایوب الرحمن اوکاڑوی، لاہور سے مرزا محمد ارشاد مغل، محمد اوصاف اور محمد ناصر، صوفی صوبہ خان، گوجراں والا سے محمد خلیل مغل، بزمِ فیضانِ وارثیہ کے سید عبدالماجد وارثی مع احباب، انجمن مجاہدین مصطفی کے محمد اکبر نقش بندی، سید حسنین شاہ کاظمی اور متعددمعززین نے خصوصی شرکت کی۔ انجمن نوجوانان اہل سنت، انجمن طلباء اسلام اور بزم فیضان وارثیہ نے اپنے مراکز میں عرس شریف کی تقریبات منعقد کیں۔ اخبارات و جرائد نے سالانہ عالمی یوم خطیب اعظم کے موقع پر خصوصی مضامین شائع کیے اور ٹیلے وژن چے نلز نے خصوصی پروگرام پیش کیے۔ ان شاء اللّٰہ تعالی حضرت خطیب اعظم کا 32 واں سالانہ عرس مبارک ماہِ رجب کی تیسری جمعرات و جمعہ 08-07 مئی 2015ء کومنایا جائے گا۔ (رپورٹ: حمید اللّٰہ قادری، حیدر علی قادری)
(رپورٹ: حمید اللّٰہ قادری، حیدر علی قادری)
Excerpt from Report by Hameed ul Laah Qadri--URS Shareef-2014
”جماعت ِ اہلِ سنّت کے بانی خطیب ِ اعظم حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا 31 واں سالانہ دو روزہ مرکزی عرس مبارک جامع مسجد گُل زارِ حبیب، گلستانِ اوکاڑوی (سولجر بازار) کراچی میں حسب ِ سابق ماہِ رجب کی تیسری جمعرات و جمعہ بمطابق 22 اور 23 مئی 2014ء کو مولانا اوکاڑوی اکادمی (العالمی) اور گُل زارِ حبیب ٹرسٹ کے زیر اہتمام والہانہ عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ اس موقع پر کتابی سلسلہ ”الخطیب“ کا سالانہ یادگاری مجلہ شائع ہُوا۔ ملک اور بیرونِ ملک سے علماء و مشائخ اور عقیدت مند حضرات و خواتین کی بڑی تعداد نے عرس مبارک کی تقریبات میں شرکت کی۔ متعدد خانقاہوں، درس گاہوں، سنّی تنظیموں اور حلقوں کی طرف سے حضرت خطیب ِ اعظم علیہ الرحمہ کے مرقدِ اقدس پر چادر پوشی و گُل پاشی کی گئی۔ حضرت سیدنا داتا گنج بخش اور حضرت شیرِ ربّانی شرق پوری رحمۃ اللّٰہ علیہم کے مزارات سے بھیجی گئی خصوصی چادروں کو علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے علما و مشائخ اور عقیدت مندوں کے ہمراہ اپنے والدین کریمین علیہما الرحمہ کے مرقد مبارک پر چڑھاکر عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز کیا۔ چادر پوشی کے وقت
نعت شریف، ذکرِ اسمِ الہی اور صلوۃ و سلام کا وِرد کیا گیا۔ (علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کے اعلان کے مطابق تمام اہلِ عقیدت نے مزار شریف پر کپڑوں کی زیادہ چادریں چڑھانے کی بجائے حضرت خطیب ِ اعظم کے ایصالِ ثواب کے لیے متعدد مستحق افراد کو پوشاکیں تقسیم کیں)۔ عرس کے اجتماع سے مفتی اعظم افریقا مولانا محمد اکبر ہزاروی، مولانا خواجہ وقار احمد چشتی، مولانا سید عظمت علی شاہ ہمدانی، حاجی محمد حنیف طیب، مخدوم ڈاکٹر سید محمد اشرف جیلانی، مولانا محمد شاہدین اشرفی، مولانا کوکب نورانی ملتانی، صوفی محمد حسین لا کھانی اور دیگر کے علاوہ علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے خطاب کیا۔ اپنے خطبات میں مقررین نے کہا کہ حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ اللّٰہ تعالی کی بیش بہا نعمت تھے۔ خطابت کے نیر اعظم اور اقلیم خطابت کے تاج دار ہی نہیں بلکہ اپنے عہد میں وہ اہلِ سنّت کی سب سے محبوب و محترم شخصیت تھے اور اکابر و اصاغر ان پر فخر کرتے تھے، انہوں نے بلاشبہ وہ مثالی خدمات انجام دیں جو انہی کا حصہ تھیں، انہیں اللّٰہ تعالی کی عطا سے وہ تاثیر حاصل تھی جو قلوب کو مسخر کرتی ہے اور یہ سب ان کے عشقِ رسول (ﷺ) کا فیضان تھا، ان کے ظاہر و باطن میں حب نبی ہی رچا بسا ہوا تھا، عشقِ رسول کے حوالے سے ان کی مثال دی جاتی تھی، وہ ملک و قوم کے بھی سچے اور مخلص رہنما اور محسن تھے، وہ اَن تھک مجاہد تھے، انہیں بارگاہِ مصطفی (ﷺ) سے محبوبیت اور مقبولیت کی سند ملی، علماو مشائخ میں ممتاز اور نمایاں تھے، راہِ حق میں انہوں نے بہت صعوبتیں برداشت کیں، وہ حق و صداقت کے بے باک اور نڈر ترجمان تھے، استقامت اور جرأت و عزیمت کے پیکر تھے، سمتوں میں ان کے نام اور کام کی دھوم تھی، انہیں می ڈیا سے نہیں ان کی مثالی جدوجہد اور محنت سے شہرت و عزت ملی، وہ ایسے کام کرگئے جو آج بھی لاکھوں کے کام آرہے ہیں، بلاشبہ وہ عہدآفرین اور دین و ملت کے لیے باعث افتخار تھے،تحریک قیام پاکستان، تحریک تحفظ ختمِ نبوت، تحریک دفاع پاکستان اور تحریک نفاذ نظام مصطفی (ﷺ) میں ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
اجتماع میں ایصالِ ثواب کرتے ہوئے پندرہ لاکھ اٹہتر ہزار پانچ سو پچھتر (1,578,575) قرآنِ کریم٭ پانچ لاکھ نوے ہزار چارسو پچپن (590,455) قرآنی سورتیں ٭ دس لاکھ چودہ ہزار پانچ سو بیالیس (1,014,542) قرآنی آیات ٭ پانچ سو (500) قرآنی پارے ٭نو کروڑ پچاسی لاکھ اکیس ہزار تین سو اَسّی (9,85,21,380) دُرود شریف ٭ ایک کروڑ پچھتر لاکھ اڑسٹھ ہزار سات سو چھبیس(1,75,68,726) کلمہ طیبہ اور مختلف متعدد اَوراد و اذکار کے وِرد کا ہدیہ پیش کیا گیا۔ عقیدت مندوں نے ایصال ثواب کے لیے مکہ مکرمہ میں عمرہ و طواف کیے اور روضہ رسول (ﷺ) پر بھی فاتحہ خوانی کی، ایصالِ ثواب میں مجلسِ خواتین گل زارِ حبیب کاحصہ نمایاں تھا۔اختتامی دعا علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے کی۔ جمعہ 23مئی 2014ء کو دنیا بھر کے 45 ممالک میں عقیدت و احترام سے مساجد و مراکزِ اہل سنت میں سالانہ عالمی یوم خطیب اعظم منایا گیا اور اجتماعی طورپر ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی ہوئی۔ جموں اور کشمیر میں بھی 100 سے زیادہ مقامات پر ادارہ تحقیقات امام احمد رضا کشمیر کے سید خورشید شاہ کے زیر اہتمام سالانہ عالمی یومِ خطیب ِ اعظم منایا گیا۔ برطانیا میں بھی 200 مساجد و مراکز میں یومِ خطیب ِ اعظم منایا گیا۔
مرکزی عرس شریف کی تقریبات میں حضرت الحاج پیر شوکت حسن خاں نوری، صاحب زادہ ڈاکٹر محمد سبحانی
اوکاڑوی، مولانا قمرالدین سیالوی، پیر حکیم سید اشرف جیلانی، سید رفیق شاہ، قاری عبدالقیوم محمود، مولانا محمد ابراہیم شامی، خلیفہ صوفی علی حسن نقش بندی، مولانا محمد عرفان ضیائی، مولانا شہزاد ترابی، مولانا قاری گل جہاں صدیقی، سید انعام الحق، پیر سید اعجاز الدین نوشاہی، شاہ کفیل احمد، مولانا اختر علی پوری، مولانا محمد شریف نقش بندی، الحاج سعید ہاشمی، الحاج توفیق قائم خانی، مفتی محمد نعیم مدنی، حافظ محمد حنیف اشرفی، مولانا محمد شفیق نورانی، صاحب زادہ فرحت حسن نوری، مولانا تاج بہادر خان، سید حماد حسین، الحاج رفیق سلیمان، مولانا شیر محمد چشتی، الحاج جاوید اقبال، الحاج محمد نعیم نقش بندی، حاجی جاوید معرفانی، صاحب زادہ سید ازھر ہمدانی، حاجی غلام حیدر، شیخ محمد آفتاب، مولانا ایوب الرحمن اوکاڑوی، لاہور سے مرزا محمد ارشاد مغل، محمد اوصاف اور محمد ناصر، صوفی صوبہ خان، گوجراں والا سے محمد خلیل مغل، بزمِ فیضانِ وارثیہ کے سید عبدالماجد وارثی مع احباب، انجمن مجاہدین مصطفی کے محمد اکبر نقش بندی، سید حسنین شاہ کاظمی اور متعددمعززین نے خصوصی شرکت کی۔ انجمن نوجوانان اہل سنت، انجمن طلباء اسلام اور بزم فیضان وارثیہ نے اپنے مراکز میں عرس شریف کی تقریبات منعقد کیں۔ اخبارات و جرائد نے سالانہ عالمی یوم خطیب اعظم کے موقع پر خصوصی مضامین شائع کیے اور ٹیلے وژن چے نلز نے خصوصی پروگرام پیش کیے۔ ان شاء اللّٰہ تعالی حضرت خطیب اعظم کا 32 واں سالانہ عرس مبارک ماہِ رجب کی تیسری جمعرات و جمعہ 08-07 مئی 2015ء کومنایا جائے گا۔ (رپورٹ: حمید اللّٰہ قادری، حیدر علی قادری)